اعمال کی قبولیت میں رکاوٹ بننے والے صفات رذیلہ

تحریر: سید محمد شاداب رضوی

رمضان المبارک کا مہینہ چل رہا ہے۔ اور اس مہینے کی عظیم شبیں ہمارے درمیان میں ہیں جن کو شبھائے قدر کہا گیا ہے۔ ان شبوں کی عظمتوں کا اندازہ لگانا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہے لیکن یہی اعتراف کہ ان شبوں کو اندازہ نہیں لگایا جاسکتاہے، ہمیں اللہ کی بارگاہ میں حاضر کرنے کے لئے کافی ہے۔ ان شبوں میں سب سے زیادہ تاکید جس بات اور جس عمل پر کی گئی ہے وہ دعا ہے۔ یقینا بارگاہ الہی میں حاضر ہوکر ہمیں اپنا دامن فقر پھیلا دینا چاہئے اور اپنی مقدرات کی بہتری کے لئے دعا کرنا چاہئے۔ ہمیں ان شبوں میں سچے دل سے اللہ سے دعا کرنا چاہئیے کہ وہ ھمیں گناہوں کی آلودگی سے پاک کردے ۔ یقینا اللہ تعالیٰ ضرورهماری دعا قبول کرے گا، ہمیں کم سے کم اللہ کی بارگاہ میں اس بچے کی طرح روتے ہوئے، خلوص کے ساتھ معافی مانگںا چاہئے جس طرح ایک بچہ اپنے باپ، اپنے بزرگ کے پاس جاتا ہے اور معافی مانگتا ہے۔

اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا چاہئے کہ : اللَّهُمَّ اغْسِلْنِی فِیهِ مِنَ الذُّنُوبِ؛ خدایا مجھے میرے گناہوں سے پاک کردے۔

دعا میں جس اہم چیز کی ضرورت ہے وہ خلوص ہے مثال کے طور پر جب ھم کسی پارٹی میں جانا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے ھم نہاتے ہیں، صاف ستھرے کپڑے پہنتے ہیں،هم اپنے آپ کو ھر اعتبار سے تیار کرتے ہیں ورنہ بہت ممکن ہے کہ ہم مہمانوں کی بھیڑ میں نظر انداز کردیئے جائیں۔ اسی طرح ہمیں آمادہ ہوکر سچے دل سے اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہونا چاہئے اور یہ یاد رکھنا چاہئے کہ رمضان کے مہینے میں ہم سب خدا کے مہمان ہیں۔

پیغمبراکرم [ص] کا فرمان ہے : «شَهْرٌ دُعِیتُمْ فِیهِ إِلَی ضِیَافَةِ اللَّهِ »" اس مھینہ میں ھم الله کے بابرکت دسترخوان کے مہمان ہیں۔اسی بنا پر ہمیں اس دعوت کے لئے اپنے آپ کو تیار ہوکر حاضر ہونا چاہئے۔ خلوصِ دل کے ساتھ اس کی بارگاہ میں حاضرهونا چاہئے۔ اس عظیم میزبان کے دسترخوان پر ظاہری اور باطنی آلودگیوں سے پاک ہوئے بغیر حاضر ہونا کہیں ہمیں اس کی رحمتوں، برکتوں اور مغفرتوں سے محروم نہ کردے۔ کہیں ہماری آواز بارگاہ الہی میں پہونچنے سے رہ جائے۔

شب قدر کی دعا میں آیا ہے : وَ طَهِّرْنِی فِیهِ مِنَ الْعُیُوبِ؛ اے اللہ، مجھے ان عیبوں سے جن میں مبتلا ھوں پاک کر دے۔  اور یقینی طور پر غیبت، ریا، منافقت، تکبر، عجب، حسد وغیرہ یہ سب وہ عیوب ہیں جو ہماری دعاوں اور ہمارے اعمال کو خدا کی بارگاہ میں پہونچنے سے روک سکتے ہیں۔

روایت میں آیا ہے کہ ہمارے اعمال ساتوں آسمانوں پرجاتے ہیں اور ہر آسمان پرهمارے عیب کی وجه سے  قرشتے کہتے ہیں رکو آسمانِ اوّل والے قرشتے  ہمارے اعمال کو دیکھتے ہیں اگرهم نے آج غیبت کی هے تو قرشتے کہتے ہیں: "آ اضربوا هذا العمل بوجه صاحبه" اس عمل کو اسکے مالک کے چہرے پرمار دو تو یہ عمل پہلے آسمان پر رک جاتا هے، اور بعض لوگوں کےاعمال غیبت نه کرنے کی بنا پر پہلے آسمان سے گزرتے هوئے دوسرے آسمان پر پهونچتے ہیں اور تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا هے که وہ شخص "عجب(دکهاوا) " نہیں کرتا تو وہ عمل تیسرے آسمان تک پہنچ جاتا ہے اوراسی طرح چوتهے آسمان پر اسے روکنے کا حکم دیتے ہیں اور اگر وہ شخص "حسد" نہیں کرتا تو وہ اسے چوتھے آسمان پر جانے دیتے ہیں اور وہاں "تکبر" کی وجہ سے اس عمل کو روک دیتے ہیں۔ مختصر یہ کہ فرشتے ہر آسمان میں، همارےعمل کو چیک کرتے ہیں۔ [بحار الانوار ج67 ص246]

خداوندمتعال کی بارگاہ میں دعا ہے کہ خدایا ہم تجھ سے دعا کرتے ہیں کہ همیں تمام بری صفات بالخصوص عجب، حسد، تکبر وغیرہ سے دور رهنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

 


عین الحیات فاونڈیشن

امام زمانہ (عج ) شیعہ اور اہل سنّت منابع کی روشنی میں

اعمال کی قبولیت میں رکاوٹ بننے والے صفات رذیلہ

آسمان ,بارگاہ ,ہمیں ,اللہ ,چاہئے ,اعمال ,ہمارے اعمال ,حاضر ہونا ,قرشتے کہتے ,پہلے آسمان ,نہیں کرتا
مشخصات
آخرین جستجو ها